شریف لوگ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ زبان، انگلش کی سی ون تھرٹی سے گرائے گئے من وسلوی سے تر قی کرے گی۔ انہیں اندازہ ہی نہ رہا کہ یہ تو پڑ وسیوں سے گھل مل جا نے پہ زند ہ رہتی ہے۔ ہم سب اپنی اولاد کی تربیت کے لئے اُسے توگلی... Read More »
ہم نے انسانی جانوں کو سستا سمجھ کر ریاستی نظریات،مخصوص مذہبی تشریحات، اور حکمران طبقات کے مالی و ذاتی مفادات کو قیمتی تصور کر لیا ہے۔ کسی انسانی معاشرے میں ایسے رویے کی گنجائش نہیں ہو سکتی ۔
جب تک ہم کنویں کے مینڈک بنے رہیں تب تک تو اردو برتری کی سیاسی بنیاد کسی حد تک محفوظ رہتی ہے۔ لیکن سرباہر نکالتے ہی اس کا علمی بنیاد پر دفاع نا ممکن ہو جاتا ہے۔