ایشیا ٹائپ نسخ یا نستعلیق فونٹ میں پڑھنے کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں۔
خوشی اور فخر کے جذبات سے لبریز تنقید کا آٹھواں شمارہ پیش خدمت ہے۔ جیسا کہ شاید آپ جانتے ہوں کہ تنقید کے پہلے سات شمارے انگریزی میں تخلیق کئے گئے تھے جنھیں پھر اردو میں ترجمہ کیا گیا۔ لیکن یہ شمارہ اصل میں ا ردومضامین سے مرتب کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے اسے تنقید کا پہلا اردو پرچہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے لکھنے والوں کا کام انگریزی اور اردو دونوں زبانوں کے پڑھنے والوں تک ایک ہی پلیٹ فارم سے پہنچانے کیلئے پر عزم ہیں۔ اسی لئے اردو شمارے کے تمام مضامین کا انگریزی ترجمہ بھی پیش کیا جارہا ہے۔ے
اس سال کے اوائل میں جب ہم منصوبہ بندی کے مراحل میں تھے تو ’زبان اور سیاست‘ کے عنوان پر بہت جلد اتفاق رائے ہو گیا تھا۔ وجہ اسکی یہی رہی کہ تنقید کے بنیادی دلچسپی کے موضوعات سے یہ عنوان قریب تر تھا اور پھر یہ بات بھی تھی کہ ہمارے ذہنوں میں موجود بہت سے سوالات کا تعلق کسی نا کسی شکل میں زبان اور سیاست کے تال میل سے جڑتا تھا۔ یہی سوالات ہم نے اردو کے چیدہ لکھنے والوں کے سامنے رکھے ہیں۔ں
ہم اپنے مہمان لکھاریوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر بہترین مضامین فراہم کئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس شمارے میں شامل تحریریں جہاں پڑھنے والوں کی معلومات میں اضافہ کریں گی وہیں آپ انکی ادبی چاشنی سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔ ے
زیر نظر مضامین کے اس مجموعے میں شامل ہے زاہدہ حنا کا بہت خوبصورتی سے لکھا، اردو ادب میں صنفی کردار نگاری کے غالب رحجانات کا احاطہ۔ پھر کشورناہید کی تحریر جو براہ راست یہ سوال اٹھاتی ہے کہ ہماری ثقافت میں ساری گالیاں عورتوں کے لئے ہی مخصوص کیوں ہیں؟ سی ایم نعیم نے بہت آسانی سے اردو انگریزی صحافت میں شمال جنوب کا فرق سمجھا دیا ہے۔ یہ واحد تحریر ہے جس کو پہلے انگریزی میں لکھا گیا تھا لیکن موضوع کی مناسبت سے یہاں ترجمہ کر کے شائع کیا گیا ہے۔
ریاض سہیل نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔ محمّد بابر نے پنجاب میں رائج نصاب میں لوک ہیروز کی گمشدگی پر روشنی ڈالی ہیں۔ مختلف ادوار میں مقتدر حلقوں کی طرف سے نفاذ اردو کی تحریکوں پر دو تحریریں بھی اس شمارے کا حصہ ہیں۔ اجمل کمال نے اردو کی تاریخ کو شناختی سیاست کے آئینے میں دکھایا ہے وہیںشاہ محمّد مری اردو کی سرکاری بالادستی کا دوسری قومی زبانوں خصوصا بلوچی اور خود اردو پر اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ں
اس شمارے کو مراد خان ممتاز کے فن پاروں سے مزین کیا گیا ہے۔ انکی بنائی تصاویر نقش و نگاری کی روایتی ثقافت کو یاد رکھنے کا ذریعہ بنتی ہیں جنہیں آجکل کی مشینی دنیا فراموش کرتی جا رہی ہے۔ تنقید انکا بے حد مشکور ہے۔
تنقید کو احساس ہے کہ سانحہ پشاور کے زخم جلد مندمل ہونے والے نہیں۔ اس ناقابل یقین حادثے پر ہماری تفصیلی رائےبھی اس شمارے کا حصہ ہے۔
آپ کو ہماری یہ کاوش کیسی لگی۔ مضامین کے انتخاب اور ان کے معیار کے بارے میں آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔ا
رب راکھا!
مدیران تنقید اردو
خوشی اور فخر کے جذبات سے لبریز تنقید کا آٹھواں شمارہ پیش خدمت ہے۔ جیسا کہ شاید آپ جانتے ہوں کہ تنقید کے پہلے… http://t.co/w67YHSDWrH
I cannot overstate how proud I am of our newest issue at Tanqeed, Issue 8: Zabaan o Siyasat — Language and… http://t.co/Ff3woyZfEr