سلمان اپنے سیاسی طنز اور شاعری کے لئے زیادہ مشہور ہیں۔ انکی کئی نظموں کو پاکستان میں مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ ان کی مشہور نظم ’کافر کافر‘ ان مذہبی انتہا پسندوں کا منہ چڑاتی ہے جو مذہب کی آڑ میں ، تہواروں، موسیقی ، رقص اور مختلف رسومات کو کافر انہ قرار دینے پر تلے رہتے ہیں۔ انکی نظم ’چلو بدلیں‘ پر بائیں بازو کا ایک مقبول ترانہ کمپوز کیا گیا۔ انکے کئی اشعار زبان زد عام نعروں میں ڈھالے گئے۔ حال ہی میں ایک اور سماجی کارکن کی گمشدگی پر سلمان نے اپنے لاپتہ ہونے کی بدشگونی کا اظہار ان لفظوں میں کیا تھا۔
ابھی میرے دوستوں کے دوست لاپتہ ہو رہے ہیں
پھر میرے دوستوں کی باری ہے
اور اس کے بعد میں۔۔۔
ان خطرات کا ادراک ہونے کے باوجود سلمان حیدر نے ظلم وجبر کے خلاف آواز بلند کرنے میں کسی مصلحت کا سہارا نہیں لیا۔ پاکستان میں سڑکوں پر احتجاج سے موسیقی کی ویڈوز تک، تھیٹر سے لیکر کلاس روم تک، اخباروں، رسائل اور بلاگ لکھنے سے لیکر اپنے دوستوں و رفیقوں کی زندگی میں رنگ بکھیرنے تک سلمان نے پاکستان کے ادبی، سیاسی، تعلیمی اور ثقافتی منظر نامے کو اپنی روشنی سے منور کیا ہے۔
* * *
جنوں کی رسم ہے یہ سرپھروں کی ریت ہے یہ
ستم کی ہار ہے ، مظلومیت کی جیت ہے یہ
سنو کہ آدم اول کا لوک گیت ہے یہ
جھکو نہ ظلم کے آگے
فارغ بخاری
خدا آپکی حفاظت فرماۓ ہمارے بہادر دوست
آمین
جنوں کی رسم ہے یہ سرپھروں کی ریت ہے یہ
ستم کی ہار ہے ، مظلومیت کی جیت ہے یہ
سنو کہ آدم اول کا لوک گیت ہے یہ
جھکو نہ ظلم کے آگے
فارغ بخاری
خدا آپکی حفاظت فرمایائے
آمین