دکھ سایوں کی طرح ہمارا پیچھا کرتے ہیں
ہمارا قتل ہماری پیدائش کے دن ہمارے چہرے پر لکھ دیا جاتا ہے
ہم اپنے بے نشان چہرے اوڑھے ان قاتلوں کا انتظار کر رہے ہیں
جنہیں جانتے بوجھتے نامعلوم لکھا جائے گا
بندوقیں ہم پر قہقہے لگاتی ہیں
لیکن تکلیف تسلی کے ان لفظوں سے ہوتی ہے
جو بارود تھوک دینے والی گولی کے خول کی طرح
ہرقتل کے بعد زمین پر لڑھکتے ہیں
اس انتظار میں کہ انہیں دوبارہ استعمال کے لیے اکٹھا کر لیا جائے…
سلمان حیدر