اس بلاگ کو شروع کرنے سے پہلے میں اس بات کا اعتراف کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ مجھے توہین، توہین کے قانون یا قانون کی توہین جیسی کسی چیز کے بارے میں کوئی خاص علم نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس بات کو پڑھ کے آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو اگر واقعی میں اپنے اس اعتراف میں سچا ہوں تو پھر میں نے یہ بلاگ لکھا کیوں اور آپ آخر اپنا قیمتی وقت صرف کرکے اسے پڑھیں کیوں۔
آپ اس بلاگ کو کیوں پڑھیں اس سوال کا جواب یہ کہ آپ نے بلاسفیمی کے بارے میں اب تک جو کچھ پڑھا اور سنا اپنی ایمانداری سے بتائیں کے اس کے لکھنے یا کہنے والے کو بلاسفیمی کے بارے میں کچھ معلوم تھا؟ اور اگر نہیں معلوم تھا تو ایسا ہی ایک اور بے مقصد بلاگ پڑھنے میں آپ کا کیا جاتا ہے۔
چلیے اس بلاگ کو پڑھ کر آپ کو بلاسفیمی کے بارے میں کچھ معلوم ہونے کا خدشہ تو نہیں رہا۔ جہاں تک تعلق ہے اس سوال کا کہ میں یہ بلاگ کیوں لکھ رہا ہوں تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ مجھے میرے ایڈیٹر نے یہ بلاگ لکھنے کو کہا ہے۔
ان دونوں سوالوں کے تسل بخش جواب کے بعد معاملہ صرف اس اعتراف کا رہ جاتا ہے جو میں نے اس بلاگ کے آغاز میں کیا تو اس اعتراف کی وجہ یہ ہے کہ مجھے اپنے دو دانت بہت عزیز ہیں۔ ایک گھسے پٹے لطیفے کے مطابق دو حضرات آپس میں بلاسفیمی کے علاوہ کسی اور بات پر لڑ رہے تھے کہ ایک نے دوسرے کو دھمکی دی کی میں ایک گھونسا مار کر تمہارے چونتیس دانت توڑ دوں گا۔ پاس کھڑا مجھ جیسا کوئی آدمی جسے ہر بات پر تبصرہ کرنے کی عادت تھی بول اٹھا کہ بھائی لڑائی اپنی جگہ لیکن تمہیں پتا ہونا چاہئے کہ ایک انسان کے منہ میں عام طور پر بتیس دانت ہوتے ہیں۔ دھمکی دینے والے نے کہا کہ مجھے یہ معلوم تھا کہ انسان کے منہ میں بتیس دانت ہوتے ہیں لیکن یہ بھی پتا تھا کہ تم ضرور بولو گے اس لیے میں نے دو دانت تمہارے بھی شامل کر لیے تھے۔ میں جب ایڈیٹر کے حکم پر بلاسفیمی جیسی کسی چیز پر بلاگ لکھتا ہوں تو اپنے دو دانت بچانے کے لیے اس قسم کا اعتراف احتیاطا خود ہی شامل کر لیتا ہوں۔
بالسفیمی کیا ہے اس بارے میں امت مسلمہ میں اتنا ہی اتفاق پایا جاتا ہے جتنا کسی بھی اور چیز کے بارے میں۔ اس وجہ سے یہ تو بتانا مشکل ہے کہ بلاسفیمی کسے کہتے ہیں ہاں یہ بتا سکتا ہوں کہ بلاسفیمی نام کی کسی چیز کا الزام اگر مجھ پر یا آپ پر نہیں لگا تو اس کی وجہ یہ نہیں کی ہم نے بلاسفیمی کی نہیں بلکہ صرف یہ ہے کہ ہم پکڑے نہیں گئے۔ میرے گلاس میں آپ کا پانی پینا یا آپ کے گھر کے سامنے میرے گٹر کا پانی جمع ہونا بلاسفیمی ہو سکتا ہے اگر آپ یا مجھ میں سے کسی ایک کا ہاتھ مسجد کے لاوڈ سپیکر کے بٹن تک پہنچ جاتا ہو۔
فرض کریں کہ آپ ہم دونوں کے گھر کے سامنے سے گزرنے والے نالے کے اوپر لینٹر ڈال کر ایک کریانے کی دکان چلا رہے ہیں۔ بہت امکان ہے کہ آپ کے لیے یہ فرض کرنا مشکل ہو لیکن میں آگے جا کر اپنے لیے جو فرض کرنے والا ہوں وہ اس سے بھی زیادہ ناگوار ہے اس لیے آپ یہی فرض کر لیجے۔ اب آپ کیوں کہ کریانے کی دکان چلا رہے ہیں اس لیے بہت امکان ہے کہ اس میں گھی مرچیں چائے کی پتی وغیرہ بیچتے ہوں گے۔ اتنا ہی امکان یہ بھی ہے کہ اس گھی میں وٹامن شامل کرنے لیے آپ گائے کی چربی میں آلو رگڑتے ہوں کیونکہ پروٹین تو چربی کی وجہ سے پہلے ہی اس میں شامل ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ چائے جیسی واہیات چیز کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اس کی پتی میں پرانے جوتوں کے چمڑے کی کترن رنگ کے شامل کرتے ہوں گے اور لوگوں کو السر سے بچانے کے لیے لال مرچوں میں اینٹوں کا برادہ بھی ملاتے ہوں گے۔ چلیے آپ یہ نیک کام خود نہیں کرتے ہوں گے جس کے یہاں سے سامان خریدتے ہیں وہ کرتا ہو گا لیکن اتنا تو آپ کو بھی معلوم ہے کہ بازار میں سب سے سستا اور ردی مال فروخت کرنے کے لیے مشہور دکان پر آپ کیوں جاتے ہیں۔
اگر میں آپ کی اس دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتی دکان کے عین سامنے اپنا بلیرڈ کا پھٹا لگا لوں تو کیا ہو گا۔ ظاہر ہے لڑکےبالے جمع رہیں گے شور شرابا ہوگا آپ کی دکان داری پر اثر پڑے گا جو ظاہر ہے کہ بہت اچھا نہیں ہوگا۔ اس صورت میں آپ کیا کریں گے۔ بہت امکان ہے کہ مجھے سمجھائیں گے کہ اس طرح دکان کے سامنے پھٹا رکھنا غیر قانونی ہے۔ مجھے کیونکہ روٹی کمانی ہے اس لیے میں بھی آپ کو بتاوں گا جس نالے پر لینٹر ڈال کر آپ نے دکان سجائی ہے اس کے کونے پر پھٹا لگانا بھی اتنا ہی قانونی ہے جتنا اس پر لینٹر ڈالنا اور اس لینٹر پر دکان بنانا اور اس دکان میں اوپر بیان کی گئی خوبیوں کی حامل اشیا بیچنا۔ اس بحث کے دوران آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ اس انپڑھ جاہل آدمی سے قانون کی بات کرنا بے کار ہے۔
اب ایک صورت تو یہ ہو سکتی ہے کہ آپ پولیس کے پاس جائیں لیکن ایک تو پولیس آلو رگڑ رگڑ اوراینٹیں پیس پیس کر محنت سے کمائی گئی دولت کا خاصا حصہ آپ سے طلب کر لے گی دوسرے انپڑھ جاہل آدمی کی بات میں بھی خاصا وزن ہے اس لیے آپ یہ نہیں کر سکتے۔ اس مسئلے کا حل بلاسفیمی کے پاس ہے۔
آپ صرف یہ کریں کہ ایک ہفتے کے لیے شیو بنانا اور امام مسجد سے گزشتہ مہینے کے راشن کے پیسے مانگنا چھوڑ دیں اور مسجد جانا شروع کر دیں۔ ایک ہفتے میں جب آپ کے امام مسجد سے تعلقات معمول کی سطح پر آ جائیں تو آپ انہیں اس بات کی خبر دیں کہ میرے پاس کھیل کے لیے جمع ہونے والے آوارہ لڑکے نا صرف محلے کی ان لڑکیوں پر آوازیں کستے ہیں جہیں آپ آتے جاتے صرف دیکھ لیا کرتے تھے بلکہ ان ناہنجاروں کی وجہ سے محلے کی وہ باعصمت بیوہ بھی دکان پر آنا چھوڑ گئی ہے جس سے امام صاحب اور آپ دونوں نکاح کا ارادہ بہت عرصے سے رکھتے ہیں لیکن نکاح ثانی کی سنت کو بدنام کر دیے جانے کی وجہ سے ظاہر نہیں کر پاتے ۔
اگلے جمعے فجر کے بعد امام صاحب کو کونے میں لے جا کے مسجد کے زیر تعمیر مینار کے لیے چندہ دیں۔ چندہ دینے اور یہ بتانے کے ساتھ ساتھ کے آپ نام و نمود سے دور رہنے کی وجہ سے اس چندے کی رسید نہیں لینا چاہتے۔ اس سے آپ کے اور امام صاحب کے تعلقات میں جو ابھی تک معمول پر تھے ایک خاص طرح کی گرمجوشی پیدا ہو جائے گی۔ اس گرم جوشی کا اظہار امام صاحب کی کھلی ہوئی باچھیں دیکھ کے لگائیں اور موقع مناسب دیکھ کر انہیں بتا دیں کہ ابھی چند دن قبل آوارہ لڑکوں کے جس اڈے کا ذکر کیا تھا اس کے مالک یعنی میں نے وہاں سپیکر رکھ کر فحش گانے بھی بجانے شروع کر دیے ہیں۔ اس اطلاع کے ساتھ محلے والوں کے ایمان اور اخلاق کی حفاظت کے لیے یہ درخواست بھی کریں کہ اگر آج جمعے کے خطبے میں مجھے ایک وارننگ دے دی جائے تو محلے کا ماحول بہت بہتر ہو سکتا ہے۔
میں اگر سمجھدار ہوں گا تو سمجھ جاوں گا اور آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا اگر ایسا نا ہو تو آپ اگلے جمعے سے پہلے پہلے کسی دن امام صاحب کو مطلع کریں کہ کس طرح آپ تین دن سے ایک سفید ریش بزرگ کو خواب میں دیکھ رہے ہیں جو انہیں امام صاحب جیسے امت کے کام میں مصروف رہنے والے نیک آدمی سے سودا سلف کی قیمت وصول کرنے پر ڈانٹتے ہیں اور یہ بھی کہ ان بزرگ کی ڈانٹ اور جہنم کے خوف سے آپ نے امام صاحب کاآج تک کا ادھار جو انہوں نے یوں بھی نہیں لوٹانا تھا معاف کر دیا ہے۔ اور یہ بھی ان بزرگ کے جلال کو کم کرنے کے لیے تین مہینے راشن بلا معاوضہ پہنچانے کا وعدہ بھی خواب میں آپ ان سے کر چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آپ ان سے یہ تزکرہ کر دیں کہ کس طرح دن بھے بلیرڈ کھیلنے والے لڑکے آپ کی دکان کی طرف کمر کر کے دکان پر لگے یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کے کتبے یا سٹیکر کی توہین کے مرتکب ہوتے ہیں۔
اب بلیرڈ کوئی حرام خوری تو ہے نہیں کہ میز یا کاونٹر کے ایک طرف بیٹھے بیٹھے کی جا سکے لہذا میرے وہاں سے اپنا پھٹا نا ہٹانے کی صورت میں جو توہین ہو تی چلی آ رہی ہے امام صاحب اب اگر اس پرکوئی ایکشن نہیں لیں گے تو اس کا گناہ ان کے سر جائے گا اور وہ بزرگ جو اب تک آپ کے خواب میں آرہے تھے امکان ہے کہ امام صاحب کے خواب میں آ کر انہیں بھی ڈانٹیں گے۔
امید ہے کہ اگلے جمعے امام صاحب میرے کافر ہو جانے یا پہلے سے کافر ہونے کی صورت میں توہین کا مرتکب ہونے کا اعلان کر دیں گے اس دوران آپ بلیرڈ ہار ہار کر میرے مقروض ہونےوالے محلے کے لڑکوں کو یہ سمجھا سکتے ہیں کہ ان کے قرض اور امت کے چہرے سے بدنامی کے داغ صرف اس پانی سے دھلیں گے جو آپ کی دکان کے نیچے سے بہتے نالے سے میری بلیرڈ کی ٹیبل میں لگی آگ بجھانے کے لیے کھینچا جائے گا۔ اور یہ کام انہی لڑکوں کو کرنا پڑے گا کیوں کہ میں تو خطبے کے بعد اگر کافر ہوا تو اسلام لا چکا ہوں ہوں پہلے سے مسلمان ہوا تو بھاگ کے کسی اور مولوی کے پیر پکڑ چکا ہوں گا اور مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ عقلمند بھی ہوا تو اس مولوی کے پیر پکڑوں گا جس کے پائنچوں اور ٹخنوں کے بچ پیر پکڑنے کے لیے مناسب جگہ بھی دستیاب ہو۔