دل کا علاج کرانا ہو ، دیسی گھی میں بنی مٹھائیاں کھانی ہوں ، مکان خریدنا ہو، میلاد کانفرنس میں شرکت کرنا ہو ، دیمک سے نجات پانی ہو ، قربانی کی کھال کا صحیح مصرف ڈھونڈنا ہو ،مردانہ کمزوری سے نجات پانا ہو، زنانہ حسن میں اضافہ درکار ہو ، بجلی کی کمی پوری کرنے کے لئے یو پی ایس یا جنریٹر چاہیے ہو ….اب آپ اپنی پسند مفت سڑک پر چلتے پھرتے منتخب کر سکتے ہیں۔ لاہور شہر اور اسکے گرد و نواح کی حد تک آٹو رکشہ اشتہار بازی کا سب سے سستا اور مؤثر ذریعہ ہیں ۔ مصنوعات اور خدمات کی مشہوری ، اہل اقتدار کے نام کھلے خطوط اور عوامی فلاح عامہ بارے مفت مشوروں کے لئے بھی تین پہیوں والی موٹر کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔
مصیبت یہ ہے کہ و عظ و تبلیغ کرنے والے اس موبائل مارکیٹٹنگ کا استعمال کرنا خوب جانتے ہیں ۔ پہلے تو دیواروں پر لوگوں کو مسلمان اور کافروں میں تقسیم کیا جاتا تھا ، جہاد ی بھرتی کی پکار بھی دیواروں سے سنائی دیتی تھی تو ان سے فرار کچھ ممکن تھا ، لیکن اب…آپ جہاں بھی جائیں یہ اشتہارت پیچھا نہیں چھوڑتے ۔ یوں لگتا ہے کہ (چاچا غالب سے معذرت)۔
سڑکوں پر دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جو تبلیغ ہی نا کرے عام وہ آٹو کیا ہے ؟
کے مصادق رکشے سواریاں ڈھونے والی آٹو نہ ہوۓ ، نظریاتی لڑائی کے ٹینک ہو گئے!۔
خالص اسلامی احیا کی تنظیمیں عذاب الہی کا خوف راسخ کرنے کی تگ و دو میں لگی دکھائی دیتی ہیں۔ ان کے مشتہر رکشے عوام کو برائی سے بچنے کی ترغیب دینے میں پیش پیش ہیں ۔
یہ اور بات ہے کہ اسلام کے نام پر قتل و غارت گری اور غریبوں کے استحصال پر کوئی احادیث ان تنظیموں کی طرف سے آویزاں نہیں کی جاتی ۔
ہمارے کچھ ہمدرد خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں پر نظر رکھتے ہیں ۔ ان کی کاوشوں سے عام آدمی پیچیدہ بینالاقوامی معاملات کو آسانی سے سمجھ لیتا ہے ۔
اب یہ نہ پوچھیے گا کہ 50 کی دہائی سے آج تک کون کون سے سانپ نے نظریاتی محافظوں کی سرپرستی کی ہے ۔
عوامی آگاہی مہم کی ایک اور گھومتی پھرتی مثال ہمارے عظیم ہیرو کو سلام پیش کرتی ہے ۔
مبادا کہ لوگ سرکاری اسلحہ سے دوران ڈیوٹی ایک سیاسی لیڈر کو قتل کرنے والے سزا یافتہ مجرم کو بھول نہ جائیں!۔
اہل دانش اس اشتہار بازی کے پس پردہ کارفرما عوامل اور اسکے اثرات بارے جو بھی تجزیہ کریں ۔ اس حقیقت سے نظریں چرانا مشکل ہے کہ موبائل نظریاتی نعرے ننھے ذہنوں اور طالب علموں پر گہرے اثرات چھوڑ سکتیں ہیں ۔
تو کیا نفرت ، جھوٹ اور تشدد آمیز تبلیغ کا توڑ محبت ، سچائی اور امن کی تشہیر کر سکتی ہے ؟ آج کل کے ماحول میں یقین سے کچھ کہنا تو شاید مشکل ہو۔لیکن کچھ دوست اپنی سی کوشش ضرور کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے کی ایک کڑی لاہور کے رکشوں پر ، باہمی رواداری ، امن و احترام اور علم دوستی پر مبنی پیغامات آویزاں کرنا ہے ۔
مزید تفصیلات کے لئے یہ لنک ملاحظہ کیجئے ۔ مالی تعاون کے علاوہ آپ پیغامات بھی تجویز کر سکتے ہیں ۔
یہی شمعیں جلیں گی تو چراغاں ہو گا۔
تین پہیوں پر گھومتی انتہا پسندی |صوفی کا بلاگ http://t.co/z5cmQIRxQR
RT @IPSS_pk: تین پہیوں پر گھومتی انتہا پسندی |صوفی کا بلاگ http://t.co/z5cmQIRxQR
تین پہیوں پر گھومتی انتہا پسندی |صوفی کا بلاگ http://t.co/yijpWagGEd
Great article about hate-speech advertising on autos – by my teacher 🙂 تین پہیوں پر گھومتی انتہا پسندی |صوفی کا بلاگ http://t.co/fT5Zaroav5
MT @TubaSiddiqi Great article about hate-speech advertising on autos – تین پہیوں پر گھومتی انتہا پسندی |صوفی کا بلاگ http://t.co/f0N0KzN7On
RT @fifiharoon: MT @TubaSiddiqi Great article about hate-speech advertising on autos – تین پہیوں پر گھومتی انتہا پسندی |صوفی کا بلاگ http:/…
پہلے تو دیواروں پر لوگوں کو مسلمان اور کافروں میں تقسیم کیا جاتا تھا ، جہاد ی بھرتی کی پکار بھی دیواروں سے سنائی… http://t.co/dXYqqUxaNj
تین پہیوں پر گھومتی انتہا پسندی
اس طرح کے مضامین کا لکھا جانا اور پڑھنا ضروری ہے۔ تاکہ لوگوں کو حقیقت سے پتہ چل سکے۔۔۔ گڈ
Dil Kush keta yara tada jwab nei