The Dharna the Demands

Pages: 1 2 | English

سننے میں آیا ہے کہ کوئٹہ کو فوج کے کنڑول میں دینے کا مطالبہ محض حکومت پر دباؤ ڈالنے کا حربہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ دھرنے کے قائدین نے اس مطالبہ پر خاص زور نہیں دیا۔

دھرنے کے کچھ شرکاء نے بھی اس مطالبہ کی مخالفت کی۔ سینیئر سیاستدان طاہر خان ہزارہ، جو۲۰۰۷ میں حکمران پیپلز پارٹی سے علحدٰہ ہوئے،  نے فوج پر سخت تنقید کی کہ اس نے کئی سالوں سے لشکرِجھنگوی جیسی غیر ریاستی جہادی اور فرقہ وارانہ گروہوں کی سرپرستی کی۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی جو کہ ایک سیکولر قومی پارٹی ہے، اس نے بھی اس بڑے دھرنے میں شرکت نہیں کی کیونکہ وہ بلوچستان میں فوج کی مداخلت کے حامی نہیں۔ ایچ ڈی پی نے اس دھرنے سے ہٹ کر تین دن کا بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا اور مطالبہ کیا کے رئیسانی کو برطرف کر کے بلوچستان کی سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لے کرایک عبوری کابینہ مرتب کی جائے ۔ بائیں بازو کے گروپ ہزارہ یوتھ انٹرنیشنل نے فوج پرسب سے کڑی تنقید کی اور آئی ایس آئی اورپاک فوج کو سانحہ کوئٹہ کا ذمہ دار قرار دیا۔ ان کے تقسیم کردہ پیمفلٹوں میں یکجہتی کونسل کے متنازعہ مطالبہ  کا مذاق اڑایا اور یہ واضع کیا کہ قاتلوں سے رکھوالی کی توقع رکھنا فضول ہے۔ ایچ وائی آئی کا مطالبہ تھا کہ فوج کے بجائے غیر جانبدارعالمی آرگنائزیشنز اور اقوامِ متحدہ کو بلوچستان میں کاروائی کرنی چاہیے۔

یکجہتی کونسل اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اس بات پر اتفاق کرتیں ہیں کہ پاکستانی فوج کو لشکرِ جھنگوی کے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا کیونکہ پولیس اس کی سکت نہیں رکھتی۔ دھرنے کے شرکاء کے ذہنوں میں ایک سوال بار بار گونج رہا تھا: ’’کیا وجہ ہے کہ بلوچ قوم پرستوں پر بہیمانہ تشدد اور ظلم کیا جا رہا ہے، انہیں اٹھا کر مار کر بوریوں میں بند کر کے پھینکا جا رہا ہے۔ پر آج تک لشکرِ جھنگوی کے ایک بھی دہشت گرد کو سزا نہیں ملی؟ ‘‘

مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے بلوچستان میں گورنر راج اور فوج کے کردار کو بڑھانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ قوم پرست ہوں ، بائیں بازو یا عام آدمی ، ہر کسی کو معلوم ہے کہ پچھلے تیس سالوں سے ہماری فوج نے اس مسئلہ کو مزید فروغ دیا ہے۔ یہ سب تو واضع ہے۔ پر ہزارہ ان سب سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ پھر آخر اس مسئلے کا حل کیا ہے؟

مجھے تو آگے بڑھنے کا ایک ہی راستہ نظر آتا ہے۔ کہ بلوچستان کی باگ دوڑ لوگوں کے حقیقی نمائندوں کے سپرد کی جائے۔ یہی نمائندے ہیں جن کو بلوچستان کے غرباء کے مسائل کی فکر ہے۔

اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ سرداروں کو حکمراں بنا دیں۔ سب کو معلوم ہے کہ وردی والوں کو تو پگڑی والوں سے خاص لگاؤ ہے ۔ ماسوائے ان تین سرداروں کے جنہیں جنرل مشرف نے ’’علیحدگی پسند‘‘ قرار دیا تھا۔

بلوچستان کو صرف سیکولر قومی اور جمہوری پارٹیاں بچا سکتی ہیں۔ ان میں بلوچ نیشنل پارٹی مینگل، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، اور نیشنل پارٹی شامل ہیں۔ لیکن ان سیکولر اور قومی پارٹیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج قابلِ تشویش ہے۔ بلوچوں کو ملٹری کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے اکیلا چھوڑ دیا ہے، اور ہزارہ لشکرِ جھنگوی جیسے قاتلوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ اس جنگ میں کوئی کسی کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں۔

صوبائی حکومت میں شامل جمعیتِ علماء اسلام فضل الرحمان گروپ اس کوشش میں ہے کہ گورنر راج نافذ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا جائے۔ بلوچ اور پشتون بھی اس گورنر راج سے نالاں ہیں۔ اگر اس واقع سے ہمیں ایک سبق ملتا ہے تو وہ یہ کہ بلوچستان میں کسی کا مسئلہ علحدٰہ نہیں بلکہ ایک کے ساتھ نا انصافی پورے نظام کو غیر منصف بنا دیتی ہے۔

گورنر مگسی کو بلوچستان میں اقتدار سنبھالے دو ہفتے گزر چکے ہیں۔ اب تک کیا ہوا ہے اور آگے کیا ہو گا؟ اگر جمہوری قوتیں نسل پرستی سے نکل کر متحد نہیں ہوتی تو اگلے سال پھر کوئی رئیسانی آجائے گا۔ گورنر راج ہو یا رئیسانی کا راج، اگر لوگوں کے حقیقی جمہوری رہنما آپس میں نہ مل سکیں تو بلوچستان کی غریب عوام اپنے مستقبل کے بارے میں پر امید کیوں ہوں ۔

سجاد حسین چنگیزی پیشہ سے انجنیئر ہیں اور پیس اینڈ کانفلکٹ سٹڈیز کے طالبِ علم بھی۔ ان کا تعلق عالمدار روڈ کوئٹہ سے ہے۔

Pages: 1 2 3 4

Tags: , , , , ,

5 Responses to The Dharna the Demands

  1. […] The result? Governor’s rule. Malik Siraj Akbar and Sajjad Hussain Changezi discuss the  aftermath. Ziyad Faisal considers the politics of another protest: the Tahir ul-Qadri march on […]

  2. Sadiq Noyan on Feb 2013 at 11:43 AM

    Why are we so naive to expect the Baluch or Pushton to be secular just like a few bunch of Hazaras like HDP in a province where majority of these people have a strong religious affiliation one way or an other with Al queda and Talibans. Similarly Lashkar jahangvi who are purely Baluchis and Pushtons. The great example is the survey of pew an international organisation where it showed more than 95% of the people in Pakistan have soft corner for Al quedas and taliban. Now to expect from Baluchis and Pushtons to be secular is being an ostrich in hiding his dead in desert.
    Yes, Baluch used to communist influenced and secular in 70s or 80’s.
    Thanks

  3. Mehdi on Feb 2013 at 1:47 PM

    It is a wonderful elaboration of the matter by brother Sajjad Hussain. I am happy 2 see a wonderful perspective given by him that is that Balochistan government should come under liberal political parties like Pashtunkhua, BNP n HDP. They r the real stakeholders no doubt. Keet it up bro.

  4. Mehdi Aftab on Feb 2013 at 1:49 PM

    It is a wonderful elaboration of the matter by brother Sajjad Hussain. I am happy 2 see a wonderful perspective given by him that is that Balochistan government should come under liberal political parties like Pashtunkhua, BNP n HDP. They r the real stakeholders no doubt. Keet it up bro…

  5. […] From where I stand, there is only one way forward: genuine representatives of the people of Balochistan should be entrusted and allowed to run the affairs of Balochistan. More than anyone else, it is these representatives who have a genuine stake and an honest attachment with the poor masses. (Sajjad Hussain Changezi) More here. […]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *