The Dharna the Demands

English | اردو

کوئٹہ دھرنا اور مطالبات

سجاد حسین چنگیزی

کوئٹہ دھرنے میں فوج لانے کا مطالبہ شائدحکومت پردباؤ ڈالنے کا حربہ تھا۔ دیگر مطالبات پر ہزارہ کمیونٹی میں بھی اختلافِ رائے تھا۔

اس جنوری ہزارہ قوم نے دھرناڈال کر اپنی آواز بلند کی۔

کوئٹہ کی برفانی سردی میں ۹۶ گھنٹے تک اپنے چاہنے والوں کے لاشیں کفنوں میں لپیٹے بیٹھے نڈر ہزارہ کا اسرار تھا کہ جب تک حکومت علمدار روڈ پر ہزارہ رہائشی علاقے میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ دار تنظیم لشکرِجھنگوی کے خلاف آپریشن نہیں کرے گی اس وقت تک وہ ان مردوں کو دفنائیں گے نہیں۔ سارے پاکستان بلکہ ساری دنیا نے اس پر امن احتجاج کو سراہا اور اس کی حمایت کی۔ یہاں تک کی حکومت مطالبات ماننے پر مجبور ہو گئی۔

اس احتجاج کی قیادت مختلف چھوٹے گروہوں پر مشتمل کوئٹہ یکجہتی کاؤنسل کر رہی تھی ۔ مجلسِ وحدتِ مسلمین جو کہ ایک شیعہ سیاسی گروپ ہے اور تنظیمِ نسلِ نو ہزارہ مغل بھی شامل تھے ۔ مظاہرین کے تین مطالبے تھے۔ صوبائی حکومت اور وزیرِ اعلیٰ کی برطرفی، لشکرِجھنگوی کے خلاف عسکری کاروائی، اور کوئٹہ میں فوج کا راج۔

 جنوری ۱۴کو زیادہ تر مطالبات مان لئے گئے اور وزیرِاعلیٰ نواب اسلم رئیسانی اور ان کی کابینہ کو برطرف کر دیا گیا۔ گورنر راج قائم کر کے گورنر نواب ذالفقار علی مگسی کواختیارات منتقل کر دئے گئے اور حکومت نے لشکرِجھنگوی کے خلاف عسکری کاروائی کرنے کی حامی بھر لی۔ مگر کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے نہیں کیا گیا اور صوبائی اسمبلی بھی برقرار رہی۔ رئیسانی کی برطرفی پر تو کسی کو اعتراض نہیں ۔ پر ہزارہ کمیونٹی کے چند ترقی پسند دوستوں نے کوئٹہ یکجہتی کاؤنسل کے مطالبات پر اعتراض کیا اور کئی سوال اٹھائے۔ کیا گورنر راج سے بلوچستا ن کے مسائل حل ہو جائیں گے؟ اصل مجرم یعنی فوج کو مزید با اختیار بنانے سے کیا حاصل؟ بلوچستان میں بسنے والے دوسری قوموں یعنی پشتون اور بلوچ کے مسائل کا کیا ہو گا ؟

ان سوالوں کا مقصد دھرنے میں بیٹھے لوگوں پر نکتہ چینی کرنا نہیں۔ دھرنااور سیاسی قیادت دو مختلف چیزیں ہیں اگر چہ دونوں طویل مدتی جدوجہد کے اہم پرزے ہیں۔ دھرنا تو شرکاء عوام کی سیاست ہے اور ان کے نظم وضبط، اتحاد، اور عظم کی نشانی ہے۔ اس کے برعکس افراد یا کمیٹیوں پر مشتمل سیاسی قیادت شرکاء کی سیاسی پوزیشن واضع کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اس تاریخی اور پر امن دھرنے کے شرکاء کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے، مگر سیاسی قائدین کی بات اور ہے۔

کوئٹہ کی علمدار روڈ پر ہونے والا بڑا دھرنا یکجہتی کونسل کروارہی تھی۔ سردار سعادت علی ہزارہ، قیوم چنگیزی (ہزارہ جرگہ) ، سید اشرف زیدی (شیعہ کانفرنس) اور کچھ بیوروکریٹس کے زیرِ قیادت اس کونسل میں بلوچستان شیعہ کانفرنس، ہزارہ جرگہ، تنظیمِ نسلِ نو ہزارہ مغل ، مجلسِ وحدت المسلمین، نور ویلفیئر آرگنائزیشن اور دیگر مذہبی و نیم مذہبی گروپ شامل تھے۔ تنظیمِ نسلِ نو ایک نیم قوم پرست اور سماجی و سیاسی گروپ ہے جبکہ مجلسِ وحدت المسلمین اقتدار کی سیاست کرنے والا مذہبی شیعہ گروپ ہے۔ مجلس اسلام آباد اور کراچی میں ہونے والے توہینِ رسالت کے مظاہروں میں پیش پیش تھی اور اب یہ سیاسی پارٹی کے طور پر رجسٹر ہو کر الیکشن میں حصہ لینے کا بھی سوچ رہے ہیں۔ اگرچہ ہزارہ کمیونٹی کے زیادہ تر لوگ مڈل کلاس اور ملازم پیشہ ہیں پر قبائلی نظام کی باقیات سردار سعادت اور قیوم چنگیزی کی شکل اب بھی موجود ہیں۔ ۲۰۱۲ میں جب ہزارہ کمیونٹی نے دہشت گردی کے خلاف اکھٹا ہو کر کام کرنے پر ذور ڈالا تویہ الائنس ۲۰۱۲ تشکیل دی گئی۔ لیکن سیکورٹی اسٹبلشمنٹ کے ناقدین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور طاہر خان ہزارہ نے اس مصنوعی اتحاد کو جلد ہی چھوڑ دیا۔ اس الائنس کی بنیادکسی سیاسی نظریہ کے بجائے فرقہ وارانہ اور قبائلی بنیاد وں پر ہے۔

<<اگلہ صفحہ

Pages: 1 2 3 4

Tags: , , , , ,

5 Responses to The Dharna the Demands

  1. […] The result? Governor’s rule. Malik Siraj Akbar and Sajjad Hussain Changezi discuss the  aftermath. Ziyad Faisal considers the politics of another protest: the Tahir ul-Qadri march on […]

  2. Sadiq Noyan on Feb 2013 at 11:43 AM

    Why are we so naive to expect the Baluch or Pushton to be secular just like a few bunch of Hazaras like HDP in a province where majority of these people have a strong religious affiliation one way or an other with Al queda and Talibans. Similarly Lashkar jahangvi who are purely Baluchis and Pushtons. The great example is the survey of pew an international organisation where it showed more than 95% of the people in Pakistan have soft corner for Al quedas and taliban. Now to expect from Baluchis and Pushtons to be secular is being an ostrich in hiding his dead in desert.
    Yes, Baluch used to communist influenced and secular in 70s or 80’s.
    Thanks

  3. Mehdi on Feb 2013 at 1:47 PM

    It is a wonderful elaboration of the matter by brother Sajjad Hussain. I am happy 2 see a wonderful perspective given by him that is that Balochistan government should come under liberal political parties like Pashtunkhua, BNP n HDP. They r the real stakeholders no doubt. Keet it up bro.

  4. Mehdi Aftab on Feb 2013 at 1:49 PM

    It is a wonderful elaboration of the matter by brother Sajjad Hussain. I am happy 2 see a wonderful perspective given by him that is that Balochistan government should come under liberal political parties like Pashtunkhua, BNP n HDP. They r the real stakeholders no doubt. Keet it up bro…

  5. […] From where I stand, there is only one way forward: genuine representatives of the people of Balochistan should be entrusted and allowed to run the affairs of Balochistan. More than anyone else, it is these representatives who have a genuine stake and an honest attachment with the poor masses. (Sajjad Hussain Changezi) More here. […]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *