اسی کے پیش نظر گدو سے اوپر اور نیچے، صرف ایک کنارے پر اہم تنصیبات کی تعمیر کی اجازت تھی۔ ستر کی دہائی میں سیاسی اور گروہی مفادات ، تکنیکی اور حفاظتی ترجیحات پر غالب آ گئے اور دریا کے دونوں جانب سرکاری اور نجی شعبوں میں اندھا دھند تعمیرات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
اس وقت چشمہ اور گدو کے درمیان دائیں کنارے پر چشمہ رائٹ بینک کینال اور انڈس ہائی وے جیسے اہم منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور ان کے اس پاس مستقل آبا دیاں اور منڈیاں وجود میں آچکی ہیں۔ اسی طرح گدو سے نیچے بائیں کنارے پر فوجی چھاونیاں، صنعتی قصبے اور گیس فیلڈ تعمیر کی جا چکی ہیں۔ اب اگر سیلاب آتا ہے تو فیصلہ سازوں کے سامنے یہ مشکل پیش آ جاتی ہے کہ وہ پانی کا زور کم کرنے کے لئے دائیں کنارے پر شگاف ڈالیں یا بائیں پر۔
ہر دو صورتوں میں قیمتی املاک اور انسانی جانوں کے ضیا ع کا ہونا لازمی ہے۔ انگریز کے دور کے تمام قوانین اور رہنما اصول جو شگاف ڈالنے کے لازمی عمل پر مبنی تھے، اب بے کار ہو چکے ہیں اور کوئی نیا مجموعہ ضوابط تشکیل نہیں دیا گیا۔ اس قانونی خلا کی وجہ سے جب پانی چڑھ جاتا ہے تو “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کا سنہری اصول خود بہ خود رو بہ عمل آ جاتا ہے چنانچہ طاقتور لوگ کمزوروں کی جانب کا حفاظتی بند توڑ کر اپنی املاک، دولت اور حلقہ اثر کو محفوظ بنا لیتے ہیں جب کہ کمزوروں کے رہے سہے اثاثے بھی اس پانی میں ڈوب جاتے ہیں. دو برس قبل آنے والا سیلاب ایسی کئی کہانیاں اپنے پیچھے چھوڑ گیا ہے۔
استعمال اراضی کے ابتدائی منصوبوں کی خلاف ورزی اور پامالی نے دریا کے دونوں جانب مستقل نوعیت کے خطرات پیدا کر دیے ہیں اور جب کبھی بڑا سیلاب آے گا، لا محالہ کسی نہ کسی کو ڈوبنا پڑے گا۔
عثمان قاضی کوئٹہ، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک انجنیئرہیں جو کمیونٹی ڈویلپمنٹ، انسانی حقوق اور ریلیف کا کام بھی کرتے ہیں.ان کا پانی کے وسائل کے انتظام پر کام کرنے کا انیس سالہ تجربہ ہے اورانہوں نے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور اقوام متحدہ کی ساتھ بھی کام کیا ہے
Having read that valuable insight, i would suggest Mr Qazi to further elaborate keeping his experience at hand and also having the previllige to working with world bank and UN humanitarian platforms, to come up with what should be future disaster resilient strategies now to cope our ill planned developments…. Not just that what he described about the planned breaches to reduce the pressure of the floods on either bank where necessary or by those who influence certain areas, I would request him about saying something on LBOD, which itself is a disaster in lap, to have his say. Regards Khan
Janaab Qazi sahib–maza aaya! Excellent problem definition.
D.
Qazi sb’s recommendations are in between the lines of his very good analysis..have a land use plan and enforce it too if we want to manage future disasters. Build more dams to attenuate future floods…but that may be seen as surrendering control over water to other Provinces..
صورتحال کا نہایت گہری نظر سے جائزہ لیا ہے آپ نے، معلوماتی بھی ہے اور چشم کشا بھی۔