انکار│ سلو کا بلاگ

ایشیا ٹائپ نسخ یا نستعلیق فونٹ میں پڑھنے کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں۔

Pakistan: Vaccination teams continue giving "Polio Vaccines" despite of insurgents threat

دروازہ کھلنے سے پہلے ہی مجهے اندازہ ہو گیا تها کہ مجهے اس گهر سے بهی انکار ہی سننے کو ملے گا۔ دروازہ کھولنے آنے والے کی آواز سے بیزاری ٹپک رہی تهی۔ ’’کون؟‘‘ اس نے ایسے پوچھا جیسے میں نے اسے سونے سے اٹھا دیا ہو۔ یہ ایسا وقت نہیں تها کہ لوگ سو رہے ہوتے۔ سورج ایک آدھ گھنٹے میں سر پر آنے والا تها۔ یہ آبادی ویسے بهی شہر کے باہر کنارے پر ایک ایسی بستی تهی جس میں رہنے والوں کی بڑی تعداد دودھ کے ڈول موٹر سائیکل پر لٹکا کر منہ اندھیرے شہر بھر کی دکانوں پر دودھ سپلائی کیا کرتی تهی۔ میں تین دن سے اس بستی میں آ رہی تهی اور یہ پہلا گهر تها جس کا دروازہ کهٹکهٹانے پر مجهے کسی مرد کی آواز سنائی دی تهی۔ عام طور پر عورتیں دروازہ کھولتی تھیں اور میں ان کی لمبی باتوں سے بچنے کو جلدی جلدی کام نمٹانے کی کوشش کرتی تهی۔ یہ نہیں کہ مجهے مردوں سے بات کرنے میں کوئی جھجک تهی میں دروازہ دروازہ پهر کر کام کرتی تهی اور یہ میرا روز کا معمول تها۔ مردوں سے میں بے تکلف نہیں ہوتی تهی اور جو خود ایسی کوشش کرتا تها اس سے نمٹنا مجهے آتا تها۔ جلدی صرف یہ ہوا کرتی تهی کہ میرا گهر شہر کے دوسرے کنارے پر ایک ایسی ہی بستی میں تها اور مجهے کام نمٹا کر واپس پہنچنا ہوتا تها۔ میرا بیٹا معذور تها اور اسے ایسے بہت سے کاموں کے لیے جو اس کی عمر کے بچے خود کر لیتے تهے میری ضرورت ہوتی تهی۔

یہ بستی میری نہیں تهی لیکن پہلے ہی دن یہ مجهے اپنی بستی جیسی لگی تهی۔ میرے گهر کے باہر گلی کا فرش بهی اینٹوں کا بنا ہوا تها۔ مجهے اس بستی میں کام کرتے ہوئے پہلا دن تها تو مجهے ایسا لگ رہا تها جیسے میں گلی کا موڑ مڑوں گی اور اپنی گلی میں جا نکلوں گی۔ اس گلی کے گهر بهی میری بستی جیسے ہی تهے۔ ادھڑے ہوئے پلستر کے نیچے سے جھانکی اینٹیں۔ دروازوں کے سامنے بہتی اور گلی گلی ابلتی نالیاں اور چھوٹے چھوٹے لوہے کے زنگ آلود دروازے۔

انکار ٹپکاتی یہ آواز مجهے ایسے ہی ایک دروازے کے پیچھے سے سنائی دی تهی۔ اہم بات یہ نہیں تهی کہ مجهے انکار سننا پڑا تها اہم بات کوئی تهی تو یہ کہ مجهے کچه دیر بعد بہت خوشی ہوئی کہ مجهے انکار سننا پڑا۔ اس آسان انکار سن کے مجهے پہلی بار بہت خوشی محسوس ہوتهی۔ مجهے انکار سننے کی عادت تهی یا شاید دن میں کئی بار سن سن کر بهی مجهے انکار سننے کی عادت نہیں ہوئی تهی۔ میں انکار سن کر اندر ہی اندر اداس ہو جاتی تهی۔ مجهے کبهی غصہ نہیں آیا تها۔ ہاں افسوس ضرور ہوتا تها اور کبهی کبهی ترس بهی آتا تها۔ آج ہی آج میں یہ تیسرا گهر تها جس سے مجهے انکار ہوا تها۔ خالی انکار تو میں ہنس کر پی جاتی تهی کہ یہاں گالیاں اور بے حیائی کے طعنے ہی نہیں کفر کے فتوے بهی سننے کو ملتے تهے۔ ایسا نہیں کے سب ایک ہی جیسے لوگ تهے کچھ ہمارا شکریہ بهی ادا کرتے تهے۔ ایک آدھ جگہ کتنے پیسے ملتے ہیں اور کسی کو رکھوا سکتی ہو کے بہانے چائے کی آفر بهی ہو جاتی تهی۔ لیکن اکثر لوگ زیادہ بات چیت قطرے پلوا کے پلٹ جاتے تهے۔ مجهے پولیو ورکر کی نوکری کرتے چار سال ہو چکے تهے اور میں لوگوں کے طرح طرح کے رویوں کی عادی تهی۔ کچه لوگ تو ہم سے نوکروں کی طرح بات کرتے تهے اور کچه دشمنوں کی طرح۔ یہ انکار کرنے والا بهی مجهے انہی میں سے کوئی لگا۔ اس نے دروازہ کهولا اور آنکهیں ملتے ملتے میری توقع کے مطابق لٹھ مار لہجے میں کہا جاو ہمیں نہیں پلوانے قطرے وطرے اپنے بچوں کو۔ کیوں کیا بچے گهر پر نہیں ہیں میں نے پوچھا۔ سکول گئے ہوں گے میں نے جیسے اپنے آپ سے کہا۔ اچھا چلیں سکول میں دوسری لڑکی گئی ہے وہ پلا دے گی۔ نہیں میرے بچے چھوٹے ہیں ابهی لیکن میں نے کہہ دیا نا ہمیں نہیں پلوانے قطرے۔ ہمیں کسی سے بحث کرنے کی اجازت نہیں تهی اس لیے میں نے سرجهکا کر آگے بڑهنا چاہا لیکن اس نے بحث شروع کر دی۔ ان قطروں میں دوا ملی ہوئی ہے پهر بهی تم لوگ… حملہ میری ذات پر تها لیکن میری ٹریننگ کام آئی۔ میں نے جوابی حملہ کرنے کے بجائے اسے سمجھانے کی کوشش کی۔ نہیں بهائی ایسا کچه نہی ہے۔ یہ صرف پولیو کی دوا ہے اور پولیو سے بچاتی ہے۔ میں بهی پہلے آپ ہی کی طرح سوچتی تهی۔ جب میرے پہلے بچے کی ٹانگیں رہ گئیں تب مجهے بڑا افسوس ہوا۔ تبهی میں نے فیصلہ کیا کہ اب میری زندگی میرے اس بچے کو پالنے اور باقی بچوں کو معذور ہونے سے بچانے میں گزرے گی۔ میرے محلے کی لیڈی ہیلتھ ورکر مجهے پہلے بهی سمجھاتی تهی کے اپنے بچے کو دوا پلایا کرو لیکن میں نہیں مانی۔ پهر اسی کو کہہ کر میں اس نوکری پر لگی تهی۔ وہ لیڈی ہیلتھ ورکر بهی انہی کے ساتھ ملی ہوئی ہو گی۔ اس آواز میں شک اب بهی موجود تها لیکن ایک ہلکی سی جھلک ہمدردی کی بهی تهی۔

لوگ موٹر سائیکلیں پر خالی ڈول لٹکائے کام سے واپس آنا شروع ہو گئے تهے۔اس بحث میں کافی وقت ضائع ہو چکا تها اور میں آگے بڑھنے کا فیصلہ بهی کر چکی تهی۔ لیکن اس کی آواز میں نرمی دیکه کر میں نے آگے بڑھنے سے پہلے آخری کوشش کا فیصلہ کیا۔ نہیں میں اسے پیچھے سے جانتی ہوں۔ ہم اکهٹے ہی گاؤں سے شہر آئے تهے وہ ایسی نہیں ہے۔ میرے لفظ موٹر سائیکل کے انجن کو گونج میں گم ہو گئے۔ یہ موٹرسائیکل شاید میرے پیچھے ہی آ کر رکی تهی لیکن موٹرسائیکل سوار انجن بند کرنے کے بجائے زور زور سے ایکسیلیٹر دیے جا رہا تها۔ گلی گهوں گهوں کی آواز سے گونج رہی تهی۔

اسے موٹر سائیکل والے کی طرف دیکھتا دیکھ کے میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کر چکی تهی جب اس نے وہیں کھڑے کھڑے ہاتھ بڑھا کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجهے دروازے سے اندر کهینچنے لگا۔ میں ایک دم ڈر گئی۔ کولر میرے ہاتھ سے نکل کر لڑھک گیا۔ کیا کر رہے ہو؟ کیا کر رہے ہو؟ کوئی ہے کوئی ہے بچاؤ بچاؤ میں نے ایک ہاتھ سے دروازہ تهام کر مدد کے لیے چلانا شروع کر دیا۔ وہ مجهے گھسیٹنے کے لیے پورا زور لگا رہا تها۔ اس کا ایک ہاتھ میری کلائی اور دوسرا دروازے پر تها۔ جیسے مجهے اندر گھسیٹ کر دروازہ بند کر لینا چاہتا ہو۔ مجهے ایسی صورتحال کا پہلی دفعہ سامنا تها۔ میرے ہاتھ پاوں پھول رہے تهے۔ آواز حلق میں کہیں کھو گئی تهی۔ لیکن میں نے ایک ہاتھ سے مضبوطی سے دروازے کو پکڑے رکھا۔ تبهی گولی چلنے کی آواز آئی اور میرے ہاتھ پر اس کی گرفت ختم ہو گئی۔ میں دھکا سا کها کر پیچھے گری اور اٹھ کے بھاگنے کو پلٹی تو میری نظر اس موٹر سائیکل پر پڑی جس کا انجن غرا رہا تها۔ وہ دو تین گهر پیچھے کھڑی تهی۔ اور اس پر سوار شخص مسلسل ہینڈل گهما رہا تها۔ وہ گردن گهما کر پیچھے سڑک پر کچھ دیکھنے کی کوشش کر رہا تها اس لیے میں اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکی۔ مجهے اٹھتا دیکھ کر ایک شخص پچھلی سیٹ سے اتر آیا۔ اس کے چہرے پر رومال تها جیسے مٹی سے بچنے کو موٹرسائیکل والے بانده لیتے ہیں۔ میں مدد کے لیے اسے آواز دینے ہی والی تهی کہ میری نظر اس کے ہاتھ پر پڑی اس میں پستول تهی اور رومال کے اوپر سے جھانکتی آنکھوں میں وحشت۔ میں پهر پلٹی اور ادھ کهلے دروازے سے اسی گهر میں گھسنے لگی جس میں کچھ لمحے پہلے مجهے گھسیٹا جا رہا تها۔ دروازے میں پڑے جسم سے الجھ کر گرنے سے پہلے میری کمر میں کئی گرم سلاخیں اتر گئیں۔ میری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تهے۔ لیکن مجهے خوشی کا سا احساس بهی تها۔ ہاں مجهے یاد ہے میرے ذہن پر اندھیرا سا چھا رہا تها لیکن مجهے یاد ہے میں خوش تهی۔ مجهے پہلی بار خوشی ہوئی تهی کہ کسی نے اپنے بچوں کو قطرے پلوانے سے انکار کر دیا تها۔ یا شاید آخری بار۔

سلمان حیدر راولپنڈی کی فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی سے منسلک ہونے کے ساتھ ساتھ تنقید کے اردو ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *